سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعرہ :ڈاکٹر ثروت زہرا صاحبہ |
۔
|
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعرہ :ڈاکٹر ثروت زہرا صاحبہ |
نہیں ہے پیاسوں کا یہ امتحان پیاس کا ہے براےء جام یہ سارا جہان پیاس کا ہے سبو بہائے کیا ہے خیال کو ثر سا سر فرات یہ کیسا مکان پیاس کا ہے نہیں وفا کا سفر کو ےء مشک و نیزہ تک سوال کن کا گمان و گیان پیاس کا ہے سر سناں کہاں ہونٹوں سے پھول جھڑ تے ہیں یہ آ یتوں سے مہکتا مکان پیاس کا ہے علم جو و قت کے سینے پہ گا ڑتا ٓ ہے کو یء یہ شہر علم سے نکلا مکان پیاس کا ہے میں دیکھتی ہوں یہ سیرابیء حیا ت و ممات مگر تمھیں تو ابھی بھی گمان پیاس کا ہے ثر وت زہرا |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعرہ :ڈاکٹر ثروت زہرا صاحبہ |
شعور کی کربلا سے
---------------
حسینؑ تنہا کھڑا ہوا ہے
فراتِ حق کی نڈھال موجیں
ہمارے ذہنوں کے ساحلوں پر
خود اپنے چہروں سے
منھ چھپائے ہوئے پڑی ہیں
ہماری فکروں کے سر د لاشے
زمینِ کربل کے زرد سورج کے
آبلوں سے اَ ٹے ہوئے ہیں
انھیں کفن بھی نہیں ملا ہے
حسین ؑتنہا کھڑا ہوا ہے
منافقت کے یزید اب تک
خیامِ شاہِ حرم پہ نیزے گرا رہے ہیں
اسیر زینبؑ کے آنچلوں کو جلا رہے ہیں
یہاں تلک کہ ہر ایک گودی میں آنے والا
عظیم سچ بھی بِلک رہا ہے
حسین تنہا کھڑا ہوا ہے
ہماری راتوں میں اب تلک اس
حرم کی شامِ غریب جیسا
ملال اور خوف جاگتاہے
ہمارے حرفوں کا سچ مقیّد،
ضمیر قیدی
کہیں سے ہم کو پکارتا ہے
حسینؑ تنہا کھڑا ہوا ہے
سو آﺅ ذہن وشعور کی کربلا سے
فرات ِ حق کے نئے دنوں کا
یہ آب لے لیں
کہ آﺅ ھل من کی اس صدا کا
جواب دے دیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں