سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : ج |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر : جناب ظفر اقبال صاحب |
بُجھا ہے رنگِ دِل اور خوابِ ہَستی کربَلا ہے کہ جیتے ہیں نہ مَرتے ہیں یہ کیسی کربَلا ہے وہی قاتل وہی مقتول بھی ہے لیکن اب کے محمد کے جگر گوشے سے خالی کربَلا ہے وہی خنجر ہے پیوَستِ گلو خیمہ بہ خیمہ وہی میرے ہزاروں سمت پھیلی کربَلا ہے وہی تیرِ تغافل سب کے سینے میں ترازو وہی کوچہ بہ کوچہ دیکھی بھالی کربَلا ہے سروں تک آگیا آبِ فراتِ خوف دیکھو ! جو پیاسوں کو ڈبو دے گی یہ ایسی کربَلا ہے اگر سوچو تو چلتا آ رہا ہے اِک تسَلسُل اگر سمجھو تو یہ پہلے ہی جیسی کربَلا ہے عزاداری میں شامِل تو سبھی ہُوتے ہیں لیکن ظفَر جس پہ گُذر جائے اُسی کی کربَلا ہے |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں