سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعرارشاد احمد نیازی |
کیسا سفر ہے زینہ بہ زینہ حسینؑ کا دیکھو عبادتوں میں قرینہ حسینؑ کا آۓ گی کیسے نیند مجھے آپ کے بٖغیر منہ چومتی ہے رو کے سکینہ حسینؑ کا پامال کر رہے تھے جو گھوڑے لعین کے قرآن کا وہ عرش تھا سینہ حسینؑ کا قبرِ نبی پہ رو کے یہ صغری نے دی صدا کیا گھر نہیں تھا شہرِ مدینہ حسینؑ کا؟ پا بوسی ء حسین کو بڑھنے لگا فرات دیکھا جو کربلا میں سفینہ حسینؑ کا لازم نہیں کہ سوگ محرم تلک رہے ہر دن , ہر ایک سال , مہینہ حسینؑ کا خوش بخت ہے وہ جس کو عطا ہو گیا یہ غم یہ غم ہی بے بہا ہے خزینہ حسینؑ کا |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر : جناب ارشاد نیازی صاحب |
تیرگی ، گرد ، غم ، دھواں ، صحرا شعلگی ، خیمے ، شب ، گماں، صحرا پیاس ، لشکر ، نماز اور حیرت صبر ، اکبرؑ ، جواں ، اذاں ، صحرا حر ، عدو ، فوج ، ظلم ، در بدری رحم ، شبیرؑ ، در ، اماں ، صحرا ہونٹ ، پپڑی ، گھٹن ، زیاں ، کمسن تیر ، اصغرؑ ، گلا ، نشاں ، صحرا شور ، بازار ، بےردا ، زینبؑ قہقہے ، شر ، صدا ، سگاں ، صحرا جسم ، ٹکڑے ، لہو لہو ، گٹھری عمر بھر ، دھوپ ، ایک ماں ، صحرا سرخ سینہ ، بدن ، جواں ، کڑیل تیغ ، خنجر ، اَنی ، کماں ، صحرا |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں