سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعرہ : سیدہ فاخرہ بتول |
معراج کے پردے میں علی ع بول رہا تھا معصوم گواہی کا وہ در کھول رہا تھا نہ آگ نہ مٹی نہ ہوا تھی نہ ہی پانی اور وقت ابھی بننے کو پر تول رہا تھا کُن لفظ کی تخلیق ابھی زیرِ نظر تھی اور خالقِ کُن، کُن میں خرد گھول رہا تھا آدم کی یہ قسمت کہ ہوا ماتھے پہ ظاہر وہ نور تو وحدت میں بھی انمول رہا تھا شبیر ع کے گھر اُترا تو اکبر ع کہا سب نے وہ عرش پہ خالق کی زباں بول رہا تھا |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں