سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعرہ :محترمہ پروین سلطانہ صبا صاحبہ |
موند کر آنکھ عریضے کو رکھا پانی پر اور کھولی تو نظر آئی عطا پانی پر یوں کٹے ہاتھ جری چھوڑ گیا پانی پر لکھ گیا حشر تلک حرفِ وفا پانی پر اِ س کو کہتے ہیں مودّت ، اِسے کہتے ہیں وفا پیاسے رہوار نے منہ بھی نہ رکھا پانی پر جب بھی سقّائے سکینہ کا کہیں ذکر ہوا سبز پرچم کوئی لہرانے لگا پانی پر جن کو معلوم نہیں فرق ، حق و باطل میں وہ سمجھتے ہیں ، ہُوا حشر بپا پانی پر اے صبا جونہی سجایا گیا غازی کا علم غم کے مشکیزے نے منہ کھول دیا پانی پر |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعرہ : محترمہ پروین سلطانہ صباؔ صاحبہ |
بے کفن کرب و بلا میں جس کا لاشہ رہ گیا حشر تک چلنے کو بس اُس کا ہی سکّہ رہ گیا چومے غازیؑ کے قدم پر لب نہ چُھو پایا فرات اوک میں عباسؑ کی ، دریا تڑپتا رہ گیا بھانجے، بھائی، بھتیجے، دوست اور بیٹے دئیے ساربانی کو فقط بیمار بیٹا رہ گیا جب ملا ششماہِ اصغرؑسے تبّسم میں جواب حرملہ بھی ، تیر بھی ، مونہہ اپنا تکتا رہ گیا جتنے پیاسے تھے سبھی جامِ شہادت پی گئے شوقِ لب بوسی میں وہ پانی ہی پیاسا رہ گیا |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں