سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر : سائیں منظور حیدر گیلانی مرحوم |
هزار شکوے مجھے دشت کربلا سے هیں. فرات کا هے کنارا حسین پیاسے هیں. جو "العطش" بھی نہ کہہ پائیں پیاس کی خاطر. اے میرے ساقیء کوثر! ترے نواسے هیں . سجی هوئی هے سر دشت بارگاہ حسین. صفیں جمی هیں, رسولوں کے هاتھ کاسے هیں . برهنہ پائی ,سفر,خون,اشک,تشنہ لبی. همارے دامن دل میں بڑے اثاثے هیں. غم حسین کہاں اور کہاں مری آنکهیں . علی کی بیٹی! یہ آنسو تری دعا سے هیں . سوال بیعت ظالم کا وہ جواب دیا. حسین تیرے عدو اب بھی بد حواسے هیں. جو سوچئے تو ان اشکوں میں غرق هو گا یزید. جو دیکھئے تو یہ قلزم ذرا ذرا سے هیں . سنیں گی کیا انھیں مردہ سماعتیں حیدر . فضا میں آج بھی مولا کے استغاثے هیں . |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں