سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر : جناب خمار میرزادہ صاحب |
ضمیر و ظرفِ ارزاں کی ابد مایہ گرانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے فراتِ آگہی کا یہ مزاجِ بے کرانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے حریرِ شامِ رفتہ مِیں ستارے ٹانکنے والا یہی اک جاوداں غم چراغِ صبحِ آئندہ کی طولانی کہانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے یہی حرؑ تھا کسی تاریکیِ شب مِیں یہی حرؑ ہے اِسی صبحِ نُمو مِیں بشر کے ارتقائے لا زماں کی ہر نشانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے تجھے نوکِ سناں سے سرفرازی دی گئی تھی اے کتاب حق پرستاں تری آیاتِ حق آثار کی معجز بیانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے زمانے ہو گئے لیکن یہ غَم جاتا نہیں ہے، دیدہ و دل مِیں ہے تازہ اس آثارِ فنا آئین مِیں سب جاودانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے نمودِ سجدہء آخر، گروہِ باصفا، نورِ ازل حلقہ بہ حلقہ کوئی خلوت نُمائے لامکان آخر مکانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے کہ جس میں اوّل و اوسط سے آخر تک محمدؑ ہیں مجسم نور ہیں سب اِس اک صُلبِ تقدس کی ابد تک دودمانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے اجل مَیں تجھ کو دکھلاتا ہوں ایسا منطقہ جس میں نہیں ہے دخل تجھ کو اجل مَیں تجھ دے کہتا ہوں کہ تُو ''جاتی نہ آنی ہے'' حسینؑ ابنِ علیؑ سے حقیقت جاگتی تصویر ہے جیتا تصور ہے دھڑکتا آئینہ ہے بقا تجرید سے کٹ کر زمینی ہے زمانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے یہ ہم جو جینے والے ہیں کچل کر بیعتِ دوراں، ہمارا اوّل آخر حوالہ سرفرازی ہے تعارف زندگانی ہے حسینؑ ابنِ علیؑ سے |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں