سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : جناب ہاشم رضا جلال پوری صاحب |
شعور و فکر و نظر علم و آگہی کے لئے کھلا ہے مدرسہ کربلا سبھی کے لئے مرا حسینؑ ہے مجھ سے، حسینؑ سے میں ہوں نبیؐ کا قول ہے ہر دور ، ہر صدی کے لئے در_حسینؑ پہ آ جاؤ زندگی لے لو یہاں تو موت بھی آتی ہے زندگی کے لئے یہاں پہ قید نہیں رنگ و نسل و مذہب کی یہ کربلا ہے ، یہ مرکز ہے آدمی کے لئے جنہیں رلایا تھا اصغرؑ ترے تبسّم نے وہ ساری عمر ترستے رہے ہنسی کے لئے گواہی دیتے ہیں آنکھوں سے ڈھل کے اشک_عزا غم_حسینؑ ضروری ہے زندگی کے لئے حسینؑ اپنا وہیں پر بنا رہے ہیں وطن زمیں جو راس نہ آئ کسی نبیؐ کے لئے یہ اور بات کہ وہ خود تو تشنہ لب تھا مگر سبیل کر گیا پیاسوں کی تشنگی کے لئے سنا ہے میں نے کہ تربت میں تیرگی ہوگی کفن میں خاک_شفا رکھ دو روشنی کے لئے ہزاروں نوجواں موجود تھے وہاں لیکن مجھے چنا گیا اکبرؑ کی نوکری کے لئے بناۓ لاکھ کسی کو کوئی خدائے سخن مگر لقب ہے یہ زیبا انیس ہی کے لئے زباں سنبھال ، یہ شہر_انیس ہے ہاشم ادب بھی شرط ہے معراج_شاعری کے لئے |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں