سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : جناب شاہد جعفر صاحب |
کم ظرف مورخ نے تضحیکِ صداقت کی شاہی کی حمایت میں قرآں سے بغاوت کی توحید کو خطرہ تھا، اسلام بھی زد پر تھا شبیرؑ نے سجدے سے دونوں کی حفاظت کی شاید کہ نہاں اس میں اک اذنِ حضوری ہو اکبرؑ کی اذاں حُر نے کچھ ایسے سماعت کی تا حشر ہے اب باقی عباسؑ نے جو لکھی بہتے ہوئے پانی پر تاریخ شجاعت کی دربار کو ویسا ہی لرزا دیا زینبؑ نے جس لہجے میں زہراؑ نے مسجد میں خطابت کی وارث ہے پیمبر کا اور وارثِ کعبہ بھی واللہ َفرزدَق نے کیا خوب وضاحت کی زنجیر زنی ہو یا توضیحِ ولایت ہو ہم نے تو عقیدے کی بھرپور حفاظت کی میں وارثِ شبّرؑ ہوں سمجھا دیا قاسمؑ نے پامالِ سُمِ اسپاں ہوکر بھی نیابت کی زینبؑ نے بِنا کرکے مجلس کی قیامت تک بنیاد رکھی شاہد اک طرزِ عبادت کی |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
جناب شاہد جعفر(مرحوم)۔ |
حرؑ کا نصیب ایسے سنوارا حسینؑ نے خوش بختیوں کا میر بنایا حسینؑ نے ہیرا کچھ ایسے ڈھب سے تراشا حسینؑ نے حرؑ کو اک استعارہ بنایا حسینؑ نے پہلے تو کربلا کو بسایا بصد نیاز پھر سب کے دل میں خود کو بسایا حسینؑ نے چہرہ چھپائے پھرتی ہے سب سے یزیدیت بیعت کو وہ سوال بنایا حسینؑ نے اصحاب ہو گئے شبِ عاشور سرخرو روشن کیا ہر ایک کا چہرہ حسینؑ نے تو نے جو سازشوں سے بنایا امیرِ شام وہ بت ملوکیت کا گرایا حسینؑ نے روئے زمیں پہ عرش کو بھی رشک آ گیا کچھ ایسے کربلا کو سجایا حسینؑ نے روزِ الست اپنے لیئے کر لیا پسند تپتی زمیں پہ آخری سجدہ حسینؑ نے سکرات ہو کہ قبر ہو ، برزخ ہو یا کہ حشر شاہدؔ کہاں کہاں نہ بچایا حسینؑ نے |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں