سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : جناب سید عُرفی ہاشمی |
جو بھی ہیں با وفا حسینؑ کے ہیں انبیا اور خدا حسینؑ کے ہیں صرف اس فیصلے کا نام ہے حشر ہم یزیدی ہیں یا حسینؑ کے ہیں کیسے رکتا حسین کا پیغام پھول' خوشبو' ھوا حسینؑ کے ہیں شب کے خیمےمیں جتنے سورج ہیں حرؑ نے ثابت کیا حسینؑ کے ہیں ظلم' دہشت ، جفا یزیدی ہیں درد ' آنسو' دعا حسینؑ کے ہیں بال و پر اب ملیں گے فطرس کو دست ہا ئے دعا حسینؑ کے ہیں جتنے سجدے محافظِ دیں ہیں وہ سرِ کربلا حسین کے ہیں کافروں' مشرکوں کے لب پر بھی نعرے لبیک یا حسینؑ کے ہیں خلد کے جتنے باغ ہیں عرفی یا حسنؑ کے ہیں یا حسینؑ کے ہیں |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر : جناب سید عرفی ہاشمی صاحب |
تجھ کو اک انساں ہمیں الله کا چہرہ حسین ؑ جس کی ہے جتنی بصیرت اسکا ہے اتنا حسین ؑ میں بھی شاید اک شبِ عاشور کی تخلیق ہوں مجھ میں بھی حرؑ کی طرح اک رات ٹھہرا تھا حسین ؑ آج جوہوتا اسے اسلام کہنا کفر تھا کل جو تھا اس کو اگر اسلام کہہ دیتا حسین ؑ شمر و حرؑ دونوں سے اکثر دوستی رکھتے ہیں لوگ دل یزیدی ہے مگر رہتا ہے لب پر یا حسینؑ جیسے جیسے بڑھ رہے ہیں محفلوں میں سامعین ویسے ویسے ہو رہا ہے اور بھی تنہا حسینؑ بے نمازی جب سے ہیں فرشِ عزا پر موجزن ہے فراتِ شورِ گریہ پر بہت پیاسا حسینؑ مرضیِ یزداں کی عرفؔی آخری میزان پر حوصلے کو تول کر میدان میں اترا حسینؑ |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں