سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعرہ : ڈاکٹر ثروت حسین رضوی صاحبہ |
جو دل میں رنج تھا سب کہہ دیا مدینے میں حسینؑ امام کا پرسہ دیا مدینے میں سلام نوحہ و گریہ بصّد خلوص دل رسولِ پاک کو ہدیہ کیا مدینے میں لگا کہ جیسے میں رحمت کی چھاؤں میں آئ جہاز میرا جو کچھ پل رکا مدینے میں صدا بقیعہ سے ہائے حسین کی آئ بتول ِ پاک کا گریہ سنا مدینے میں مجھے یقیں ہے دعاؤں کی باریابی کا سنا گیا ہے مرا مدعا مدینے میں کلیجہ تھام کے صغرا زمیں پہ بیٹھ گئیں ہوئ ہے سرخ جو خاکِ شفا مدینے میں لگا کہ جیسے ملائک ہیں گریہ کن ثروت وہ شور گریہ و ماتم سنا مدینے میں |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعرہ : ڈاکٹر ثروت رضوی صاحبہ |
مجلسٍ شہہؑ کیجیے گھر کو منور دیکھیے آمد جن و ملک اللہ ہو اکبر دیکھیے کیجیے ذکر شہادت لہجہ نمناک سے دیکھیے کرب و بلا منظر بہ منظر دیکھیے دیکھیے فرش عزا پہ فاطمہ کو نوحہ کن دیکھیے گریہ کناں شہہؑ کا بھرا گھر دیکھیے ایک ہی للکار میں دریاسے بھاگے سب عدو حضرتٍ عباسؑ میں حیدرؑ کے جوہر دیکھیے پا گیا معراج اک شب میں شہادت کی جری مرحبا صد مرحبا حرؑ کا مقدر دیکھیے پیاس کی شدت سے باہر آگئی سوکھی زباں شاہِؑ دیں کے ہاتھ میں بے تاب اصغرؑ دیکھیے سینہ اکبرؑ میں ہے پیوست برچھی کی انی نوجوان کی لاش پر ماں ہے کھلے سر دیکھیے ہائے وہ کمسن یتیمہ اور طمانچے الاماں لے گیے ہیں اشقیا کانوں سے گوہر دیکھیے اور جز اسکے سوا ثروتؔ مری کیا نوکری لکھ رہی ہوں مدحتٍ سرور میں دفتر دیکھیے |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں