سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر : جناب مصدق لاکھانی صاحب |
سامنے پیاسوں کے بہتا ہے جو دریائے فراٴت اپنے چلّو ہی میں اب ڈوب کے مر جائے فراٴت سخت بے چین ہے عباسِ دلاور مولا آپ کہہ دیں تو یہ مُٹھی میں اٹھا لائے فراٴت پہرہ داروں کا یہ پہرا بھی کوئی پہرا ہے حرؑ کی مانند درِ شاہؑ پہ آجائے فراٴت ہائے دو گھونٹ بھی اصغرؑ نے نہ پایا پانی سر کو اب سنگِ پشیمانی سے ٹکرائے فراٴت اب تو جلتے ہوئے خیموں کو بجھائے آکر ورنہ بھڑکی ہوئی اس آگ میں جل جائے فراٴت درد کی پیاس ہے قطروں سے کہاں بجھتی ہے کاش آنکھوں میں مصدق کی اُتر آئے فراٴت |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر :جناب مصدق لاکھانی صاحب |
جگر کے خون سے اپنے قلم کو سرخرو رکھنا اسی کو کہتے ہیں فنِ سخن کی آبرو رکھنا نمازِ درد ہے تشنہ لبوں کی یہ عزاداری اِن آنکھوں کو ہمیشہ آنسوؤں سے با وضو رکھنا اگر رہنا ہے ہم کو آج کے بے رحم کوفہ میں تو لازم ہے کسی خوابیدہ حُر کی جستجو رکھنا سبیلِ کربلا سے پی رہا ہوں عشق کا کوثر سن اے ساقی مرے آگے نہ اب جام و سبو رکھنا وہ جس کے پاؤں کے تلووں کے نیچے میری جنت ہے اسی ماں نے کہا تھا کربلا کی آرزو رکھنا بہتر (72) لوگ بھی لشکر کے لشکر کاٹ سکتے ہیں جب آتا ہو گلوئے تیغ پر تیغ گلو رکھنا نشاں ماتم کے، پھولوں کی طرح ہر پل مہکتے ہیں ہمیں آتا ہے سینے پر بہار رنگ و بو رکھنا ازل کی نعمتوں سے آنسوؤں کی یہ صدا آئی کوئی رکھے نہ رکھے اے مصدؔق، ہم کو تو رکھنا |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں