سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعرہ : محترمہ بنتِ شوکت |
سرِ حسین ع کو نیزے پہ جب چڑھایا گیا خُودی کی اوج پہ جیسے خُدا کو لایا گیا علی ع سے بغض تھا اِتنا کہ ثانئِ زہرا ؑ شہر بہ شہر تجھے کُو بہ کُو پھرایاگیا یزیدیت کی ہنسی غم میں ڈھالنے کے لئے یوں رن میں اصغرِ بےشیر کو ہنسایا گیا میری سرِشت میں ہے کربلا حسین ؑ میرے میرا خمیر تیری خاک سے اُٹھایا گیا علیؑ کی بیٹی تیرے نقشِ پا کی حُرمت میں زمیں سے عرش تلک راستہ بنایا گیا یہ خاک خاکِ شِفاء بن گئی تھی اُس لمحے وجودِ سِبطِ نبیؑ جب یہاں سُلایا گیا نبی ص تو خود ہی گئے عرش پر اُسے مِلنے یہ کربلا ہے یہاں پر خُدا بلایا گیا تیری غریبی پہ قربان اے علی زادیؑ تُو چلنا جانتی کب تھی، مگر چلایا گیا میرے قلم نے یہ تاثیر ہی نہیں پائی اے پاک بی بی س تیرے حُکم سے لکھایا گیا رباب پوچھ رہی تھی بتا علی اصغر یہ کیسے رنگ میں پانی تُجھے پِلایا گیا وہ دیکھو صبر بھی حیراں کھڑا ہے کربل میں جوان بیٹے کو کاندھوں پہ جب اُٹھایا گیا سِتم کی آخری حد سے بھی بات آگے ہے ہر ایک دور میں زہرا س کا حق چھپایا گیا حسین ؑ آ گئے اِمدادِ بنتِ شوکت کو جونہی تراب میں اُس کا بدن چُھپایا گیا |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں