سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعرہ : پروفیسر سیدہ فرح شاہ صاحبہ |
وہ جس کا کوئی نہیں ہے وہ آۓ، پائے پناہ حسین ابن ِعلی ہیں ہماری جائے پناہ یہ ان سے پوچھیئے جن کا جہاں میں کوئی نہیں وہی بتائیں گے تم کو یہ نکتہ ہائے پناہ وہ ظلمتوں کے مناظر فلک نے دیکهے ہیں مدام بین ہے اس کا کہ ہائے ہائے پناہ بروزِ حشر بھی سر پر علم کا سایہ ہو قبول کیجئے مولا یہ اِلتجائے پناہ فرح امام_زمانہ کو ان کا پرسہ دیں سروں کی خاک تھی جن کے لئے ردائے پناہ |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعرہ : سیدہ فرح شاہ صاحبہ |
اتنا آساں تو نہیں ہے یہ بیانِ کربلا
داستانِ کربلا ہے ..... داستانِ کربلا
جس کو سننے کیلئے دل اور کلیجہ چاہیۓ
کیوں نہ سر کو پیٹ لیں پھر نوحہ خوانِ کربلا
ہوں علی اکبرؑ،محمدؑ،قاسمؑ و عباسؑ و عونؑ
لایقِ حسینؑ ہیں سب نوجوانِ کربلا
چپ رہے کیوں دیکھ کر آل_محمدص کا لہو
اے زمینِ کربلا، اے آسمانِ کربلا
اک طرف طاغوت ہے اور اک طرف مولا حسینؑ
آگئ تقدیر کن کو آزمانے ، کربلا
اذن دیتے تو یہ پانی دوڑتا آتا فرح
صبر کی معراج پر تھے تشنگانِ کربلا
|
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں