سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : جلیل عالی صاحب |
دامِ دنیا نہ کوئی پیچِ گماں لایا ہے سوئے مقتل تو اُسے حکمِ اذاں لایا ہے خونِ شبیر سے روشن ہیں زمانوں کے چراغ شِمر نسلوں کی ملامت کا دھواں لایا ہے فیصلہ حُرؑ نے کیا اور حِرا نے دیکھا جست بھرتے ہی اُسے بخت کہاں لایا ہے آج بھی سر بہ گریباں ہے اُسی حُزن میں وقت شامِ غربت سے جو احساسِ زیاں لایا ہے گونج اِس گنبدِ گیتی میں ہے دَم دم اُس کی اک بیاں وہ جو سرِ اوجِ سناں لایا ہے وہ شہِ رنج و رجا ہے سو یہ اُس کا شاعر نذر کو چشمِ رواں ، قلبِ تپاں لایاہے |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں