سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر: جناب مرزا حسن مجتبی صاحب |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عرش پر پهیل گۓ بن کے ستارے آنسو مجلسِ شاهؑ میں بکھرے جو ہمارے آنسو انبیاء ؑ پر ہوا جس طرح صحیفوں کا نزول ایسے خالق نے ان آنکھوں په اتارے آنسو غم ِ دنیا میں بهانا مجھے منظور نهیں غمِ سرور ؑکے لیۓ وقف هیں سارے آنسو اسطرح چنتے ہیں آ آ کے ملک مجلس میں جیسے ہوں عرش کے ٹوٹے ہوۓ تارے آنسو منکرِ مجلسِ شبیر ؑ ترا کیا ہوگا ؟؟؟ میری کشتی تو لگا دیں گے کنارے آنسو گو کہ بےرنگ ہیں ، پھر بھی یہ یقیں ہے ہم کو رنگ دکھلائیں گے اک روز همارے آنسو !!!۔ کتنے میٹھے ہیں ثمر ان کے تمهیں کیا معلوم ؟؟ غمِ سرور ع میں نکلتے ہیں جو کھارے آنسو پهلے سونا تھے مگر بن گۓ مثل ِکندن آتشِ عشق سے جب هم نے گزارے آنسو اپنے رومال میں رکھتی هیں سجا کر ان کو کتنے محبوب هیں زهراؑ کو ہمارے آنسو جب میں گھبرایا حسن قبر کی تاریکی سے جگنوؤں کی طرح روشن ہوۓ سارے آنسو |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں