سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : جناب احمد جہانگیر |
اٹھتا ہے برابر آہ کا غُل، سب قریے رنج کے مارے ہیں
طیبہ سے زمینِ پاک تلک شبّیر ترے دُکھیارے ہیں
ماتم کی سخت مناہی ہے، ہر چوک پہ ایک سپاہی ہے
کوفے میں کسی کے راج کُنوٙر ہر گام پہ مارے مارے ہیں
شبّیر جو خیمے سے نکلیں، جبریل کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں
تعظیم کٙرٙن کو شاہِ ملک کربل میں آن پِدھارے ہیں
اب جائے سواری اور کہاں، یہ قصر ہے چھوٹے حضرت کا
اک مشک سے چاندی بہتی ہے، دو سونے کے مینارے ہیں
نیزے کی انی پر چادر ہے، خیمے کے سِرے پر مشعل ہے
محبوبِؐ خدا، محبوبِؐ خدا، گھبرا کر بال پکارے ہیں
گردن سے بندھے ان ہاتھوں کی اللّہ دعائیں سنتا ہے
ہم سندھو دشت فقیروں کے یہ قیدی شاہ سہارے ہیں |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں