سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر : جناب کاشف حیدر صاحب |
اشعار کی صورت میں یوں تصویر کی خوشبو پھیلی ہے جہاں میں مری تحریر کی خوشبو کہتے ہوئے آئے یہ فرشتے درِ شہہ پر جنت میں کہاں روضہِ شبیر کی خوشبو سجاد کے قدموں میں جلا پائی سو اب تک آتی ہے رہِ شام سے زنجیر کی خوشبو دنیائے شجاعت کی فضا اس سے ہے تازہ ہنستے ہوئے چھ ماہ کے بے شیر کی خوشبو حیدر کے مقابل ہی نہیں آتے تھے دشمن ہوش انکے اڑا دیتی تھی شمشیر کی خوشبو اے حر تری قسمت درِ شبیر پہ آیا اب تک ہے فضا میں تری تقدیر کی خوشبو آ دیکھ لے امت نے تری اے مرے نانا روندی سرِ صحرا تری تصویر کی خوشبو مانگی تھی درِ شاہ پہ سر اپنا جھکا کر یوں ساتھ دعا کے گئی تاثیر کی خوشبو |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر : جناب کاشف حیدر صاحب |
اپنے اوپر بڑا احسان کیا ہے میں نے مدحِ شبیر ؑمیں دیوان کیا ہے میں نے موت کے وقت ملاقات کو آئے ہیں علیؑ اس لئے موت کا ارمان کیا ہے میں نے میرے ہونٹوں پہ بجز نام ِعلیؑ کچھ بھی نہیں ورد اسطرح بھی قرآن کیا ہے میں نے مجلسِ شہؑ کے لئے فرشِ عزا کھول دیا اسطرح گھر کو گلستان کیا ہے میں نے جب کیا قصد سفر کرب و بلا دل میں رہی اپنی بخشش کا یہ سامان کیا ہے میں نے اپنی آنکھوں میں لیے کرب و بلا کا منظر پار ہر درد کا میدان کیا ہے میں نے کر کے رد فتوی فروشوں کو سر فرش عزا اپنی ہر سانس پہ احسان کیا ہے میں جان دے کر بھی اٹھاؤں گا وفا کا پرچم اپنی ماں سے یہی پیمان کیا ہے میں نے فرشِ مجلس میں بہا کر غمِ شہہ میں آنسو درد کا اپنے ہی درمان کیا ہے میں نے ماتمِ سبط ِنبیؐ کر کے سر فرش ِعزا کیا ہے مسلک مرا اعلان کیا ہے میں نے مسکراتے ہوئے ہر زخم کو کھا کر کاشؔف دشمنِ آ لؑ کو حیران کیا ہے میں نے |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں