سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر : سید عمار علی کاظمی (بدوملہی۔ نارو وال)۔ |
آدمی کو آگہی ملتی رہے گی کربلا سے روشنی ملتی رہےگی کیا کہوں زرخیزیِ خونِ شہیداں ہر قدم پر زندگی ملتی رہے گی ضربتِ سجدہ کی ہیبت سے ہمیشہ خاک میں اب بت گری ملتی رہے گی کربلا سے رابطہ جب تک رہے گا فکرِنو کو تازگی ملتی رہے گی مٹ نہیں سکتی عزاداری ہماری ہر صدا اب ماتمی ملتی رہے گی |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں