سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
۔
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر : جناب رحمن فارس صاحب |
ہمیشہ بہتے رھیں گے آنسو، ہمیشہ ماتم بپا رہے گا پُرانے ہوجائیں گے دوعالم، حُسَینؑ کا غم نیارہے گا اُنہیں جو میرا سلام پہنچا تو مُجھ تک اُن کا پیام پہنچا کہ تُو عزادار ہے ھمارا سو تُجھ سے اب رابطہ رہے گا عزا کی مجلس سجانے والو ! جو مُجھ کو جُوتوں میں ھی بٹھا لو تو زندگی بھر تمہارے حق میں فقیر محوِ دُعا رہے گا ابھی تو ہر در پہ پھر رھے ھو مگر جب اِن سب سے کچھ نہ پاؤ تو فوراً آجانا، سوچنا مت، حُسَین ؑ کا در کُھلا رہے گا میاں ! یہ کوئی غزل نہیں ہے کہ آج ہے اور کل نہیں ہے سلام ہے، اس لیے زمانے میں حشر تک گونجتا رہے گا غمِ فلسطین، زخمِ کشمیر، خونِ بغداد، کربِ کابُل یہ سب مِلا لیں تو پھر بھی اصغرؑ کا گھاؤ ان سے بڑا رہے گا مصائبِ اھلِ بَیتؑ کو یاد کرکے تھوڑا سا رو لیا کر مصیبتوں سے اماں ملے گی، بلاؤں سے بھی بچا رہے گا یہ جتنے جھنڈے ہیں مُلکوں مُلکوں، تمام مٹی میں جا مِلیں گے خدائے واحد کی سلطنت میں عَلَم تو عبّاسؑ کا رہے گا سکون کا آزمودہ نُسخہ ہے، دل کی تختی پہ لکھ لے فارؔس اُنہیں کوئی اور غم نہ ہوگا، جنہیں غمِ کربلا رہے گا |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں