اسامہ امیر شیخ





سلام یا حسینؑ 2014 
شاعر 
کراچی سے نوجوان شاعر اسامہ امیر شیخ کا سلام

کیوں نہیں آئی قیامت ہائے ہائے کربلا
تیر جب سینے پہ شہزادے نے کھائے کربلا

ایسا لگتا ہے مرے مولا بلاتے ہیں مجھے
آرہی ہے دم بہ دم مجھ کو صدائے کربلا

لڑکھڑانے لگ گئی فوجِ یزیدی اس لیے
میرے غازی آگئے پرچم اٹھائے کربلا

حشر تک بیماریاں مجھ سے پرے ہوجائے گی
میں نے سینے پر ملی ہے خاکِ پائے کربلا

عیب جتنے ہیں زمینی سب کے سب چھپ جائے گے
آسماں در آسماں چھائی ردائے کربلا

حشر تک پیدا نہیں ایسا تلاوت گر امیر
نوکِ نیزہ پر جو قران کو سنائے کربلا


سلام یا حسینؑ 2015 
شاعر 
کلام




سلام یا حسینؑ 2016 
شاعر 
کلام




سلام یا حسینؑ 2017 
شاعر 
کلام




سلام یا حسینؑ 2018 
شاعر 
کلام


سلام یا حسینؑ 2019 
شاعر 
کلام





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Search This Blog

پیروکاران

کچھ میرے متعلق

میری تصویر
قارئینِ محترم ! فیس بک پر سلام یاحسینؑ 2019 کے تحت آن لائن مسالمہ بھی حسبِ روایت محرم الحرام کے پہلے عشرے میں منعقد پوا اور 12 محرم تک جاری رہا۔ امریکہ میں میں مقیم نامور شاعر اور مرثیہ گو مجید اختر صاحب کی زیرِ نظامت اس آن لائن مسالمہ کا پچھلے چھ سال سے یعنی سال 2014 سے ہر سال محرم الحرام میں باقاعدگی سے اہتمام کیا جاتا ہے اور اس میں مختلف ملکوں میں مقیم شعرائے کرام بھی شرکت فرماتے ہیں ۔

آمدو رفت

تعارف

یہ بلاگ سلام یاحسینؑ آن لائن مسالمہ کے تحت تشکیل دیا گیا ہے ۔ 

محفوظات