سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر : جناب دلاور علی آذر صاحب |
کچھ بھی نہیں فرات ہماری نگاہ میں پانی کا شور دَب گیا مِٹی کی آہ میں اِک روشنی چلی تھی اندھیرے کے بیچ و بیچ اِک فیصلہ ہُوا تھا سپید و سیاہ میں اول سے مجھ فقیر پہ اُن کا کرم رہا مَیں گھوم گھام کر نہ گیا بزمِ شاہ میں خیمے سے چل پڑی ہے یہ معصوم بے رِدا رکھے خدا سکینہ کو اپنی پناہ میں فرصت مِلے جو شَر سے تو ماتم کدے میں بیٹھ تجھ پر بھی اصلِ چہرہ کُھلے رزم گاہ میں آنکھوں سے اب گُذرتے ہیں اشکوں کے قافلے موتی پِرو دیے ہیں کسی نے نگاہ میں تجھ یاد کی ہَوا نے ہی کاڑھے بدن پہ پھول گھیرے ہوئے تھے جسم کو کِتنے ہی واہمے صحرا نے اپنی آگ بجھائی ہے خون سے مشکیزہ کیوں اُلٹ گیا پیاسوں کی راہ میں کیسے یہ جاں کَنی کا سفَر طے ہو زندگی پڑتی ہے کربَلا ہمیں جنت کی راہ میں اے آسماں تو اب بھی ہو نالاں تو کیا کریں ہم جیسا کوئی ایک تو لا کر دکھا ہمیں نا حق و حق دست و گریبان ہیں مگر اُٹھتا نہیں ہے آج کوئی حُر سپاہ میں آنکھوں کو سرخ دیکھ کے حیراں ہو کس لیے رکھا گیا ہے رنج ہماری کلاہ میں صد شکر مدحتِ شہِ اول ہوئی نصیب ورنہ میں پہلا فرد تھا فردِ سیاہ میں مَیں نے کِیا قصیدہ بہ نامِ علی رقَم آزَر مجھے بھی لے چلیں اُس بارگاہ میں |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر : جناب دلاورعلی آزر صاحب |
کھلے گا کس پہ مقامِ امامِ ؑعالی مقام لکھے گا کون سلامِ امامِ ؑعالی مقام جدا ہیں وقت کے دھارے سے یہ طلوع و غروب نمودِ صبح ہے شامِ امامِ ؑعالی مقام اسی کی لو سے مہ و مہر نے ضیا پائی چمک رہا ہے جو نامِ امامِ ؑعالی مقام میں چاہتا ہوں کہ محسوس ہو مجھے کسی دن زمینِ دل پہ خرامِ امامِ ؑعالی مقام خوشا نصیب کہ صحرائے کربلا میں ہُوا شمارِ سجدہ قیامِ امامِ ؑعالی مقام اِسی لیے تو بہت مہرباں ہوئی ہے زمیں کہ یہ سخن ہے بہ نامِ امامِ ؑعالی مقام مری شناخت سِوا اِس کے کچھ نہیں آزؔر کہ میں ہوں ایک غلامِ امامِ ؑعالی مقام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں