سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : سید منظر نقوی |
حسینی لوگ تو باغِ وفا میں زندہ ہیں جہاں کہیں بھی رہیں کربلا میں زندہ ہیں ہوائے جبر میں مر جاتے تشنگی کے سبب مگر حسینؑ کی آب و ہوا میں زندہ ہیں عزا کا فرش، یہ گریہ و ماتمی حلقے حسینیت کی ابد تک بقا میں زندہ ہیں غمِ حسینؑ میں بہتے ہوئے شفق آنسو وہ چشمِ سیدِ زینؑ العبا میں زندہ ہیں وہ مومنین جو دنیا سے کوچ کر جائیں حسین ابنِ علیؑ کی ولا میں زندہ ہیں یزیدِعصر کے لشکر ہوئے ہیں بلوہ صفت یہ آج بھی اسی جوروجفا میں زندہ ہیں جھنیں بھی ذکرِحسینی نصیب ہے منظؔر دراصل عشقِ شہِ دوسرا میں زندہ ہیں |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر: جناب منظر نقوی صاحب |
خیمے میں خالی ہاتھ جب آئے حسینؑ تھے جھولے کو دیکھ دیکھ کے عترتؑ کے بین تھے جب حرملا کے تیر نے چھیدا تھا وہ گلا اس دم رخِ حسینؑ پہ اصغرؑ کے نین تھے بیٹا شہیدِ کربلا ، بیٹی قتیلِ شام بی بی ربابؑ تیرے یہ دو نورِ عین تھے مومن اٹھا کے لائے جب اصغرؑ کی یادگار جھولے کے گرد ماتمی حلقوں کے شین تھے ننھی سی قبر کھودی ہے مولاؑ نے سیف سے اصغرؑ سا پھول خاک میں آنکھوں میں بین تھے چھ ماہ کا صغیر ہوا قتل بار بار شمشیر و تیر، نیزے تو ظالم کا چین تھے شاہِ رسلؑ تھے شاہِ نجفؑ، شاہِ کربلاؑ منظؔر ملول سارے تھے اصغرؑ تو زین تھے |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں