سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر: جناب توقیر عباس صاحب |
دیارِ غیر میں بھی ہے قرارِ جاں کی طرح غمِ حسین۴ ہے میرے لئے مکاں کی ظرح زمانہ ترک بھی کرتا تو کس طرح کرتا غمِ حسین۴ تو ہے مادری زباں کی طرح یہ آنکھ دیر لگاتی نہیں وضو کرتے ہے کربلا کی کہانی اسے اذاں کی طرح میں پانیوں کے بہاؤ میں بہہ رہا تھا کہ پھر طلسمِ ذکر کھلا مجھ پہ بادباں کی طرح |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر: جناب توقیر عباس صاحب |
ہر آنکھ اشکبار، ہوا سوگوار ہے آثار غم کے ہیں کہ فضا سوگوار ہے گھولی ہیں کس نے دشت میں اتنی اداسیاں دل سوگوار دل کی فضا سوگوار ہے ہر ساز ہے خموش تو نغمے اداس ہیں مطرب ہے غم زدہ تو نوا سوگوار ہے اس دل کے آس پاس اندھیرے کا ہے ہجوم یوں لگ رہا ہے جیسے دیا سوگوار ہے جی چاہتا ہے بین کروں خود کو نوچ لوں ماحول زندگی کا مرا سوگوار ہے |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر : جناب توقیر عباس صاحب |
دل مانتا نہیں ہے کسی بے ضمیر کی جب تک غمِ حسینؑ ہے پونجی فقیر کی شاباش ! جس نے دینِ محمدؐ بچا لیا دشنا م ! جس نے آلِ محمدؑ اسیر کی شبیرؑ اپنے ہاتھ پہ لائے تھے اس لیے تھی ٖڈھال دین کے لیے گردن صغیر کی اس کا ضمیرِ ارض پہ اب تک نشان ہے دل میں چبھی ہوئی ہے ابھی نوک تیر کی |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں