سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر : جناب سید رضی محمد صاحب |
تشکیک ہوں ہزار، اگر کربلا نہ ہو الجھن ہو بار بار، اگر کربلا نہ ہو باطل لباسِ حق میں کھڑا ہے جو چار سو کیسے ہو آشکار، اگر کربلا نہ ہو وہ وہ ہیں دام راہ میں ترغیب و خوف کے ہو جائیں ہم شکار، اگر کربلا نہ ہو لے جائے ہم کو نفس ہی بھٹکا کے سوئے نار کم سے کم ایک بار، اگر کربلا نہ ہو دستورِ حق کی لشکرِ حق کو تلاش ہے کیسے ملے گا یار، اگر کربلا نہ ہو ہر ہر قدم پہ کون سکھائے گا پھر ہمیں انسانیت سے پیار، اگر کربلا نہ ہو بعدِ نبی کے گر مری فہرستِ عشق میں افسوس بے شمار، اگر کربلا نہ ہو حد ہے کہ ایک چھوڑ کے شاید کئی خدا کرنے لگوں شمار، اگر کربلا نہ ہو جو آپ کو رضی کی محبت پہ ناز ہے کیسے ہو پائیدار، اگر کربلا نہ ہو |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں