سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر رحمان حفیظ صاحب |
دورِ ابطال میں احقاق کا معیار حسینؑ دارِ ظلمات میں ہے مطلعِ انوار حسینؑ دل مصفٰی ، نظر آئینہ، سخن گوہر دار زندگی کے لئے گنجینہء کردار حسینؑ یہ خوشی ہی تو مری زیست کا سرمایہ ہے میرا منصب ہے کہ ہوں تیرا عزادارحسینؑ ہر زمانے میں جری کتنے ہوئے ہیں لیکن فخر کرتی ہے ترے ہاتھ پہ تلوار ،حسینؑ دیکھ کر تیری شجاعت دمِ شمشیر زنی یاد آتے ہی گئے حیدر کرار ، حسینؑ ہے یہ ماتم تری عظمت کی شہادت ورنہ کون اٹھاتا ہے کسی اور کا آزار ! حسینؑ |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر: جناب رحمان حفیظ صاحب |
نظرنظر تِری حسرت ہے دل بہ دل ترا غم ملا ہے اہلِ زمانہ کو مستقل ترا غم گزر چُکی ہے خزاں عشرتِ تمناّ کی کھلاہُوا ہے سر ِگلستانِ دل ترا غم بسی ہوئی ہے فضائوں میں بس تری خُوشبو ر چا ہوا ہے مناظر میں مستقل ترا غم ہر ایک رنج میں تیرے گمان کی آمیخت خوشی کےسارے علاقوں سے متصّل تراغم دلوں کو درد کی دولت سے بہرہ مند کرے ہے اپنی اصل میں اک گُونہ معتدل ترا غم ہر ایک آنکھ ، ہر اک آئنے کا خواب ہُوا جمالِ حیرت و حسر ت پہ مشتمل ترا غم |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر : جناب رحمان حفیظ صاحب |
دورِ ابطال میں احقاق کا معیار حسینؑ دارِ ظلمات میں ہے مطلعِ انوار حسینؑ دلِ مصّفّٰی، نظر آئینہ، سخن گوہر دار زندگی کے لئے گنجینہء کردار حسینؑ یہ خوشی ہی تو مری زیست کا سرمایہ ہے میرا منصب ہے کہ ہُوں تیرا عزادار حسینؑ اس نے کیا کیا نہ جری دیکھےمحاذوں پہ مگر فخر بس تجھ پہ کیا کرتی ہےتلوار ،حسینؑ دیکھ کر تیری شجاعت ، یہ موّرخ نے کہا یاد آتے ہیں مجھے حیدرِ کّرار ، حسینؑ ہے یہ ماتم تری عظمت کی شہادت ورنہ کوئی دُوجے کا اٹھاتا نہیں آزار حسینؑ |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں