سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعرہ : محترمہ نزہت عباس |
دشت بلا میں ہائے وہ عاشور کا سماں جلتے ہوئے خیام وہ اٹھتا ہوا دھواں اور شمر چھینتا تھا سکینہ کی بالیاں سہمی ہوئ حسین کی بچی کی سسکیاں رخسار باباجان نے چومے تھے پیار سے اب نیلگوں تھے ہائے تمانچوں سے، مار سے کرتے میں آگ لگ گئ کانوں سے خوں رواں الجھی کبھی گری ہوئ لاشوں کے درمیاں آواز دے رہی تھی کہاں ہو اے باباجاں کس طرح کھاؤں ہائے میں ظالم کی سیلیاں بابا مجھے پکارو کہ سینے پہ سوؤنگی آواز گر نہ دوگے تو بابا میں روؤنگی ناگاہ ایک نشیب سے آنے لگی ندا پیاری میری نہ رو کہ تڑپتا ہے دل میرا تجھ پر نثار باپ ہو اے میری دلربا در چھن گئے ہیں کان سے، کرتا جلا ہوا آ کہ تیرے بغیر تو میں بھی اداس ہوں سینے پہ میں سلاؤں کہ میں تیرے پاس ہوں لپٹی تن شکستہ سے جا کر وہ نیم جاں پایا نہ جب پھوپی نے سکینہ کا کچھ نشاں ڈھونڈا جلے خیام میں لاشوں کے درمیاں گھبرا کے دی صدا کہ کہاں ہو سکینہ جاں بے سر شکستہ تن سے صدا آئ اے بہن آواز دھیمی رکھنا کہ سوئ ہے گل بدن نزہت بیان کیا کرے جو حال زار ہے دل پاش پاش بی بی پہ اپنی نثار ہے پرحول راستہ ہے زمیں ریگزار ہے طوق و رسن میں بھائ بہت دلفگار ہے بی بی سفر طویل مصائب عجیب ہیں زنداں کی سختیوں کے اندھیرے قریب ہیں |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں