سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : جناب عارف امام صاحب |
ہم بھی ہیں دیدۂ خوں بار کو دھونے والے اس طرف دیکھ نئے زخم پرونے والے کربلا تیرے مقدر کا ستارہ جاگا آن پہنچے ہیں تری خاک پہ سونے والے اب یہاں پر کئی شہکار نظر آئیں گے آگئے دشت کی مٹی کو بھگونے والے فصل گریہ نے عجب رنگ جمایا ہے یہاں گھر سے گلیوں میں نکل آئے ہیں رونے والے قتلِ شبیرؑ پہ دیتے ہیں مبارکبادیں پشتِ بیمار پہ یہ نیزے چبھونے والے کربلا فرشِ زمیں پر بھی فلک جیسی ہے کام ہوتے ہیں یہاں سارے نہونے والے دیکھ عباسؑ نے مشکیزہ اٹھایا ہوا ہے دیکھ عباسؑ ہیں دریا کو ڈبونے والے |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
حوصلہ کس نے حسینؑ ابنِ علیؑ سا پایا
جواب دیںحذف کریںجس نے خنجر کے تلے شکرِ خدا فرمایا
روزِ عاشور حسینؑ ابنِ علیؑ لینے تجھے
ساتھ زہراؑ کے خدا کرب و بلا تھاآیا
کھائی برچھی جو ستمگر سے علی اکبرؑ نے
یاد صغراؑ کا تڑپتا ہوا چہرہ آیا
صبرِایوب بھی تب رونے لگا پیٹ کے سر
ساتھ برچھی کے جب اکبرؑ کا کلیجہ آیا
سوچتی ہوں جو وہ منظر مرا پھٹتا ہے جگر
جانے کسطرح سے عباسؑ زمیں پر آیا
عصرِ عاشور تھی زینبؑ کی یہ فریاد و فغاں
آؤ عباسؑ کہ مرتا ہے مرا مانجایا
گریہ و زاری سے مقتل میں تھا کہرام بپا
سوکھے ہونٹوں پہ جو بیشیر زباں کو لایا
بس یہی غم لیے عباس جہاں سے گزرے
ہائے افسوس سکینہ نے نہ پانی پایا
عؔین تاریخ میں ہے کون سوائے شبیر
عشق خالق میں جو خود نوکِ سناں تک آیا
عین فاطمہ