سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر : سید حسنین محسن |
بشر کے رُوپ میں اک ناخدا ہے صحرا میں نبی (ص) کے دین کا مشکل کُشا ہےصحرا میں تجھے خبر نہیں بن پانیوں کے پھولوں کی کبھی تُو سخت دنوں میں گیا ہے صحرا میں جلن سے دیکھ رہے ہیں بہشت کے گلزار عجیب نور کاسبزہ کھلا ہے صحرا میں یہ جس کی چھاؤں میں بیٹھے ہیں سب یہ دین کا پیڑ علیؑ کے خون سےسینچا گیا ہے صحرا میں سنا تھا دشت میں رستے سمجھ نہیں آتے ہمیں تو اپنا پتا بھی ملا ہے صحرا میں بڑا کریم ہے اک حُر کے فیصلے کے لیے حسینؑ وقت کو روکے کھڑا ہے صحرا میں |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں