سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر :جناب تنویر جمال عثمانی صاحب |
مقصد یہی تھا آل پیمبر کے سامنے جھکنے نہ دینگے دیں کو ستمگر کے سامنے پانی کو منہ لگانا نہ اسکی دلیل ہے پانی تو بے وقار ہے کوثر کے سامنے کوہ جفا بھی ٹوٹ کے مسمار ہو گیا شبیر جیسے صبر کے پیکر کے سامنے سب دشمن رسول تھے جو تھے ڈٹے ہوئے میدان کربلا میں بہہتر کے سامنے پیاسے گلے پہ تیر نے ثابت یہ کر دیا باطل نے ہار مان لی اصغر کے سامنے جو حامی ے یزید ہیں غور اس پہ کچھ کریں محشر میں کیسے آیینگے حیدر کے سامنے بنیادیں ہل کے رہ گیئں دربار شام کی ہلتی بھی کیوں نہ حیدری تیور کے سامنے چاہے کسی کا بخت ہو کتنا ہی تابناک کچھ بھی نہیں ہے حر کے مقدّر کے سامنے تنویر چاہے لاکھوں ہوں حامی یزید کے اوقات انکی کیا ہے بہتر کے سامنے |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں