سلام یا حسینؑ 2014 |
---|
شاعرہ : محترمہ سیما نقوی صاحبہ |
میں پور پور اشک، گریہ ہائے بے صدا کروں
فراتِ عشق کچھ تو پیرویِ باوفا کروں
کوئ بھی غم، غمِ حسین سے بڑا نہیں مگر
میں ہر خوشی میں وردِ یا حسین با خدا کروں
حسینیت بھی خود کہے، "حسینیت یہی تو ہے"
میں سر سے پا تلک کچھ ایسے خود کو کربلا کروں
جو صفحۂ نیاز پر چلے یہ لکنتِ قلم
تو جنبشِ نگاہ سے سلام بھی کہا کروں
نہ جانے کون راستوں پہ ہم نکل پڑے ہیں آج
کوئ تو خضر ہو کہیں کہ جس سے میں پتہ کروں
مجھے جو زندگی ملی وہ آپ ہی کی دین ہے
مجھے عطا وہ آل ہو جو آپ پر فدا کروں
چراغ ہاتھ میں لئے بجھا رہے ہیں روشنی
یزید ہی یزید ہیں چہار سو میں کیا کروں
کھُلا جو مجھ پہ پہ عشق ہے سبھوں سے ماورا تو پھر
اس آگہی کے ساتھ کیوں نہ اور در بھی وا کروں
|
سلام یا حسینؑ 2015 |
---|
شاعر : محترمہ سیما نقوی صاحبہ |
قلم سے خون کا دریا رواں ہے یہ کیسی خونچکاں سی داستاں ہے زمین کربلا روتی ہے اب تک فرات اپنی جگہ گریہ کناں ہے عزاداری ہے تو زندہ ہیں ہم بھی حسینیت ہمارا دل ہے، جاں ہے پڑھے کیا رحل پر قرآن کوئ تلاوت جب سرِ نوک سناں ہے صدائے العطش ہے آسماں تک بڑی لمبی رہِ تشنہ لباں ہے علمدارِ وفا کی شان دیکھو کٹے شانوں پہ لشکر کی کماں ہے شہادت ہے تری جاگیر اصغر ذرا سا تیر ہی بس درمیاں ہے وہ بچی آج تک سوئ نہیں ہے سوئے زندان ہی جس کا مکاں ہے کہا زینب کو سن کر شامیوں نے علی سا بھی کوئ شعلہ بیاں ہے؟ |
سلام یا حسینؑ 2016 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2017 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2018 |
---|
شاعر |
کلام |
سلام یا حسینؑ 2019 |
---|
شاعر |
کلام |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں